Wednesday, April 15, 2009

Wasi Shah

د ل درد سے نڈھال ہے اور چاند رات ہے
آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں
کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے
دل توڑ کے خموش نظاروں کا کیا ملا؟
شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے
کیمپس کی نہر پر ہے ترا ہاتھ ہاتھ میں
موسم بھی لازوال ہے اور چاند رات ہے
ہر اک کلی نے اوڑھ لیا ماتمی لباس
ہر پھول پر ملال ہے اور چاند رات ہے
چھلکا سا پڑ رہا ہے وصی وحشتوں کا رنگ
ہر چیز پہ زوال ہے اور چاند رات ہے



تلاش

میں تمہارے اندر محبت تلاش کرتا رھا ھوں

اور تم میرے اندر برداشت

میں تمہارے اندر دل تلاش کرتا رھا ھوں

اور تم میرے اندر لفظ

میں تمہارے اندر سمندر تلاش کرتا رھا ھوں

اور تم میرے اندر ابر

میں تمہارے اندر سورج تلاش کرتا رھا ھوں

اور تم میرے اندر چنگاری

میں تمہارے اندر آسمان تلاش کرتا رھا ھوں

اور تم میرے اندر درخت

میں تمہارے اندر کائنات تلاش کرتا رھا ھوں

اور تم میرے اندر ذرہ

میں تمہارے اندر وقت تلاش کرتا رھا ھوں

اور تم میرے اندر پل

اپنی اپنی تلاش ہے شاید جاری نہ رہ سکے

No comments: